حضرت عثمان غنی کی ذات
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، جنہیں عثمان بن عفان بھی کہا جاتا ہے، اسلام کے تیسرے خلیفہ راشد ہیں۔ آپ کا تعلق قبیلہ قریش کی شاخ بنو امیہ سے تھا اور آپ کی کنیت “ذوالنورین” تھی، کیونکہ آپ نے نبی کریم ﷺ کی دو صاحبزادیوں، رقیہ اور پھر ان کی وفات کے بعد امکلثوم سے نکاح کیا تھا۔
زندگی اور ابتدائی حالات
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی پیدائش مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ ایک خوشحال خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور تجارت کے شعبے میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ آپ کے قبول اسلام سے قبل بھی آپ کا کردار اور اخلاق اعلیٰ مقام پر تھے۔
اسلام قبول کرنا
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت پر اسلام قبول کیا۔ آپ ابتدائی مسلمانوں میں شامل تھے اور آپ کی اسلام قبولیت سے اسلام کی تقویت میں بہت مدد ملی۔ آپ نے اپنی دولت اور وسائل کو اسلام کی ترویج اور مسلمانوں کی مدد کے لئے استعمال کیا۔
خلافت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد، 24 ہجری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے۔ آپ کی خلافت تقریباً 12 سال تک رہی، جس دوران اسلامی سلطنت میں بہت سی فتوحات ہوئیں اور اسلام دور دراز علاقوں تک پھیل گیا۔ آپ کے دور میں قرآن پاک کو ایک مصحف میں جمع کیا گیا تاکہ قرآن کا متن ایک جیسا رہ
کارنامہ
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسلامی بحریہ کی تشکیل ہوئی اور بحری جنگوں میں مسلمانوں نے کامیابیاں حاصل کیں۔ آپ نے مسجد نبوی کی توسیع بھی کی اور اسلامی ریاست کی انتظامیہ کو مضبوط بنایا۔
شھادت
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری سالوں میں فتنہ اور بغاوتیں شروع ہوئیں، جن کا مقصد مسلمانوں کے درمیان انتشار پھیلانا تھا۔ ان بغاوتوں کے نتیجے میں آپ 35 ہجری میں شہید ہوئے۔ آپ کی شہادت اسلامی تاریخ کا ایک افسوسناک واقعہ ہے
اخلاق اور خصوصیات
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سخاوت، حیاء، اور دین داری بے مثال تھی۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور مسلمانوں کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کی۔ آپ کی شخصیت اسلامی تاریخ میں ایک بلند مقام رکھتی ہے۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا ذکر اسلام کی تاریخ میں ایک روشن باب کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی اور خدمات ہمیشہ مسلمانوں کے لئے مشعل راہ رہیں گی۔