جنسی حاجت اور نوجوان

جنسی_حاجت_اور_نوجوان

انسان کے بالغ ہونے سے بھی بہت پہلے جنسی جبلت اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔
کچھ خوراک اور ماحول بھی قبل از وقت بلوغت میں کرادر ادا کرتے ہیں۔
جنسی جبلت کی تسکین کا صحیح اور محفوظ راستہ جسے نکاح کہا جاتا ہے۔ وہ اتنا طویل اور مشکلات بھرا کر دیا گیا ہے کہ محض ایک جذبہ کی تسکین کے لئے اتنا لمبا انتظار دل پر بوجھ بن جاتا ہے۔مالی خود مختاری، بہت سی رسومات، دکھاوا، شور شرابا اور لڑکی یا لڑکے والوں کی طرف سے نخروں نے نوجوان کے نکاح کو ایک ڈراونا خواب بنائے ہوئے ہیں۔
اب دین کا علم عمومی طور پر عوام میں نہایت سطحی ہے اور عمل اس سے بھی کم ہے۔
تصویر، پورن فلم اور پھر تصورات تک رسائی۔۔ ۔۔۔ بڑوں کی نگرانی یا راھنمائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ والدین کو پتہ ہے نہ پروا کہ اولاد کیا کر رہی ہے۔
اس سب میں ناپختہ ذھن بعض جگہ پر بے حوصلہ ہو جاتے ہیں کئی جگہ بے رحم اور پھر کردار بھی خراب کر لیتے ہیں۔ بس موقع اور ماحول یہ طے کرتے ہیں کہ کون کتنا خراب ہو گا۔
اس چلتے دور کی نوجوان نسل میں پانی کم ہے لیکن آگ بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ ہماری خوراک اور پورن انڈسٹری ہے۔
تو لازمی بات ہے فساد اور بگاڑ یقینی امر ہے اور ناگزیر بھی.. بگاڑ ایک نیم شعوری تسلسل سے پیدا ہوتا ہے جبکہ سدھار ہمیشہ ایک شعوری کوشش کا نتیجہ۔
ملکی اور معاشرتی انحطاط اور انتشار نے نوجوانوں کی زندگی پر گہرے اثرات ثبت کیے ہیں۔ ہمارے ملک میں نوجوان خود رو جھاڑیوں کی طرح ہیں جنکی کوئی کانٹ چھانٹ دیکھ بھال نہیں کرتا۔ یہ پیدا بھی بغیر منصوبہ بندی اور مقصدیت کے ہوتے ہیں ۔

وطن اسلامی ، سسٹم شیطانی پھر کس بات کی حیرانی۔۔۔

ہماری بقا اسی میں ہے کہ ہم لوگ وضاحت کیساتھ آرزو کریں۔
الله تعالیٰ اور اسکے رسولﷺ نے جو جنسی جبلت کی تسکین کا صحیح اور محفوظ راستہ دیا ہے جسے نکاح کہا جاتا ہے۔ہمیں اسے آسان کرنا ہوگا فضول کی رسومات ختم کرنی ہونگیں ماں ماب اپنے پرائم ٹائم کو یاد کریں اور اپنے بچوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔

رب تعالیٰ لکھنے اور پڑھنے والوں کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Leave a Comment